LIS Studies

مالیات برائے کتب خانہ جات Library Budget and Finance

google.com, pub-2362002552074221, DIRECT, f08c47fec0942fa0

مالیات Finance
کسی بھی ادارے کی ترقی اور بہتر کارکردگی کا درومدار اس کے مالی وسائل پر ہوتا ہے مالی وسائل جس قدر زیادہ ہوں گے وہ ادارہ اسی طرح زیادہ ترقی کرے گا اور مضبوط ہوگا، کتب خانہ ایک خرچ کرنے والا اور ایک نامیاتی ادارہ ہوتا ہے اسے قائم کرنے، آئندہ قائم رکھے اور مطلوبہ مقاصد حاصل کرنے کے لیے وسیع مالی وسائل کی ضرورت ہوتی ہے جب کہ کسی بھی کتب خانے کی اپنی آمدنی نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ کتب خانہ خواہ وہ کسی بھی قسم کا کسی بھی ادارے یا حکومت کے ماتحت ہو، وہ حکومت یا ادارہ اپنے کل بجٹ کا کچھ فیصد کتب خانے کے لیے لازمی مختص کرتے ہیں۔یہ رقم کتب خانہ کا بجٹ کہلاتی ہے۔
بجٹ کسے کہتے ہیں
بجٹ جسکو میزانیہ بھی کہا جاتا ہے کسی بھی ادارے کے ایک مالی سال کی آمدنی و اخراجات کا تخمینہ ہوتے ہے، ہر سال مالی سال شروع ہونے سے پیشتر دنیا کی تمام حکومتیں آنے والے سال کے لیے اپنی آمدنی اور اخراجات کا ایک اندازہ/تخمینہ لگانے کی کوشش کرتے ہیںاور پھر اس تخمینہ کے مطابق چند مالی پالیساں اختیار کرتی ہیں یا پرانے اصولوں میں معمولی یا زیادہ ردو بدل کرتی ہیں اس تمام کار گزاری کو میزانیہ سازی کہتے ہیں۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں مالی سال یکم جولائی سے شروع ہوتا ہے اور تیس جون کو ختم ہوتا ہے حکومتیں اپنی مالیاتی پالیسی کے تحت جو متوقع آمدنی اور اخراجات کا تخمینہ تیار کرتی ہیں اس قسم کے تخمینہ کو متوقع سرکاری میزانیہ کہا جاتا ہے اور اس کو سرکاری بجٹ کا نام دیا جاتا ہے۔
ترقی پذیر ممالک میں حکومتیں اپنے بجٹ کو دوحصوں میں تیار کرتی ہیں ایک آمدنی کا بجٹ اور دوسرا کیپیٹل بجٹ، آمدنی کا بجٹ میں حکومتوں کے وہ تمام اخراجات درج کیے جاتے ہیں جو ملک کی فلاح و بہبود کیلیے استعمال ہوتیہیں، اور ان اخراجات کو حکومت کی آمدنی سے پورا کیا جاتا ہے۔جبکہ کیپیٹل بجٹ میں وہ تمام اخراجات شامل کیے جاتے ہیں جو کہ ملک کے معاشی شعبوں کی ترقی پر کیے جاتے ہیں۔
خسارے کا بجٹ اور فاضل بجٹ
جب بجٹ میں حکومت کی آمدنی کا تخمینہ اخراجات کے تخمینے سے زائد ہوتا ہے تو ایسا بجٹ فاضل بجٹ کہلاتا ہے جسکو (سرپلس) بجٹ بھی کہا جاتا ہے۔ایسا بجٹ ظاہر کرتا ہے کہ یا تو آمدنی کا تخمینہ زائد لگایا گیا ہے یا پھر جاری مالی سال کے لیے اخراجات کو کم کر دیا گیا ہے اس لیے فاضل بجٹ کا عوام پر برا اثر پڑٹا ہے اس کے برعکس خسارے کا بجٹ یہ ظاہر کرتا ہے کہ جاری مالی سال میںحکومت کے اخراجات کا تخینہ اس کی آمدنی کے تخمہنی سے زیادہ ہے اور ان زائد اخراجات کیلیے لوگوں پر اس مرحلے میں دوبارہ تیکس نہیں لگایا جاے گا۔
کتب خانے اور بجٹ:
کسی بھی کتب کانے لیے مختص کی جانے والی رقم کتب خانہ کا بجٹ کہلاتی ہے، بجٹ کا احصار ادارے اور کتب خانہ کی نوعیت پر منحصر ہوتا ہے مثلا حکومت اپنے کل بجٹ میں جو رقم قومی کتب خانہ کی ترقی کے لیے مختص کرتی ہے وہ اس کا بجٹ کہلاتاہے، بجٹ ک مزید تقسیم کتب خانہ کی انتظامیہ اپنی ضروریات کے مطابق کرتی ہے۔
اسکول اور کالج کا بجٹ:
اسکول و کالج اور جامعات کے کتب خانوںکا بجٹ انتظامیہ کیکل بجٹ میں شامل ہوتا ہے بعد ازاں انتظامیہ کتب خانہ کیلیے کچھ رقم مختص کرتی ہے جو کتب خانہ کا بجٹ کہلاتا ہے۔اسی طرح دیگر اقسام کے کتب خانوں کا بجٹ بھی کتب اااخانہ کی انتظامیہ جس کے تحت وہ کتب خانہ کام کرتا ہے مقرر کرتی ہے۔بجٹ کی مزید تقسیم کتب خانہ کی ضروریات کو سامنے رکھتے ہوئے لائبریرین بطور منتظم کتب خانہ دیگر عملہ کے تعاون سے کرتا ہے۔
کتب خانہ کے بجٹ کی تقسیم:
کتب خانہ کے بجٹ کی تقسیم میں عموما درج ذیل امور شامل ہوتیہیں اور مختلف مدوں میں خرچ ہونے والے اخراجات کی تفصیل کچھ اس طرح ہو گی۔
1۔ کتب خانہ کے عملہ کی تنخواہ
2۔حصول کتب (خریداری کتب)
3۔حصول رسائل و جرائد
4-حصول اخبارات
5- اسٹیشنری (کاغذ، پنسلیں، مارکر، کاربن پیپر وغیرہ)
6-فرنیچر کی خریداری (کرسیاں، میزیںوغیرہ)
7-برقی آلات کی خریداری (پنکھے، لائٹس، کولر، اے سی وغیرہ)
8-مرمت آلات
9-جلد سازی
10-عمارت کا کرایہ
11-سالانہ صفائی
12-نمائش کتب
13-بل (بجلی، ٹیلی فون، گیس،پانی وغیرہ)
14- کمپیوٹر کی خریداری
15 – کمپیوٹر کی مینٹینس
19- سکیورٹی سٹرپس کی خریداری
20- بک پاکٹ، مستعیر کارڈ، کتابی کارڈ وغیرہ کی خریداری
21- متفرق اخراجات
مندرجہ بالا مدوں میں رقوم کی تقسیم میں عملہ کی تنخواہ کے بعد سب سے زیادہ بجٹ کا خرچ کتب اوررسائل و جرائد کی خریداری پر ہوتا ہے عموما کل لائبریری بجٹ کا 40سے 50 فیص حصہ علمی مواد کی خریداری کے لیے مختص کیا جاتا ہے۔ماہر لائبریر ی سائنس جناب الطاف شوکت نے اپنی کتاب میں نظام کتب خانہ میں اخراجات کی تقسیم کچھ اس طرح سے کی ہے۔
1-تنخواہ اسٹاف کیلیے کل رقم 50 ٪
2۔کتابوں کے لیے کل رقم 25٪
3۔ اخبارات و رسائل کے لیے رقم 12٪
4-جلد سازی کے لیے رقم 05٪
5-بیمہ کاری کے لیے رقم 01٪
6- بلوں کے لیے رقم 02 ٪
7- اسٹیشنری و دیگر متفرق اخراجات 05 ٪
ہر قسم کے کتب خانوں کے بجٹ کی تقسیم کے لیے سب سے آسان فارمولا اور واضح و مناسب طریقہ انجمن فروغ و ترقی کتب خانہ جات کے شائع کردہ پلان فار لائبریری ڈویلپمنٹ میں بیان کیا گیا ہے جس کی تفصیل کچھ اس طرح ہے
اسکولوں کے کتب خانے اور بجٹ
پرائمری اسکولو ں میں پانچ روپیے فی طالب علم سالانہ صرف کتب و رسائل کے لیے مختص ہونا چاہیے مثلا ایک اسکول میں اگر بچوں کی کل تعداد 100 ہے تو سالانہ لائبریری بجٹ کتب و رسائل کیلیے 500 روپیے جمع ہوں گے کتب خانے کے دیگر اخراجات اسکول کے کل بجٹ سے پورے کیے جائیں گے۔
اسی طرح اگر ہائی اسکول ہے تو فی طالب علم 10 روپیے سالانہ اس سے فیس لی جائے گی یہ رقم بھی صرف کتب و رسائل کی خریداری کے لیے مخصوص ہوگی کتب خانے کے باقی اخراجات اسکول کے کل بجٹ سے پورے کیے جائیں گے، موجودہ دور میں فی طالب رقم میں اضافہ بھی کیا جا سکتا ہے، تاہم پرائیوٹ ادارے اس رقم کو اپنی منشاء کے مطابق کم یا زیادہ کرتے ہیں۔
کالج کتب خانہ اور بجٹ:
پاکستان میں کالج کی بہت سی اقسام ہیں جن میں ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ، کامرس کالج، لاء کالج، میڈیکل کالج، ایسوسی ایٹ کالج، گریجوائیٹ کالج وغیرہ موجود ہیں انجمن فروغ و ترقی کتب خانہ جات نے اپنی سفارشات میں کسی بھی کالج میں لائبریری فیس فی طالب علم 25 روپیے مقرر کی ہے جو کہ انتہائی معمولی ہے، طلباء سے حاصل ہونے والے یہ رقم کتب اور رسائل کی خریداری کے لیے استعمال ہو گی۔اگر کسی کالج میں طلبہ کی تعداد 8000 ہے تو صرف کتب و رسائل کی خریداری ک لیے سالانہ دو لاکھ روپیے مقرر ہوں گے۔ موجودہ دور میں کالجز کے اندر طلبہ سے 200 سے 500 تک فیس مقرر ہے جو کہ قابل واپسی ہوتی ہے۔
تقسیم بجٹ برائے کالج لائبریری:
1000 کالج میں طلبہ و طالبات کی کل تعداد
50 کالج میں اساتذہ کی کل تعداد
رقم فی طالب علم 25روپیے کے حساب سے 2500 ہزار سے زائد صرف کتب اور رسالہ جات کے لیے مخصوص کی جائے گی اس رقم میں سارا سال اخبارات اورر سائل کی خریداری ہو گی۔
کالج میں کتب کے لیے بجٹ کی تقسیم:
25 برائے حوالہ جاتی کتب
10 نصابی کتب
25 مختلف علوم و فنون کی عام کتب
10 سمعی و بصری مواد
25 رسائل و جرائد
5 اخبارات
نوٹ:
عملہ کی تنخواہ عمارت کی مرمت، فرنیچر و آلات کی خرید و مرمت جلد سازی، بجلی بل، پانی بل و دیگر اخراجات کالج کے بجٹ سے پورے کیے جائیں گے۔
قومی کتب خانہ کا بجٹ:
قومی کتب خانیکے لیے کل قومی آمدن کا 0.10روپیے سالانہ بجٹ مختص ہوتا ہے۔
جامعات کے کتب خانے:
جامعات کے کتب خانوں میں طلبہ کے داخلہ کے وقت کم از کم پچاس روپیے فیس مقرر ہے تاہم اب یہ رقم بڑھ کر 1000 سے 2000 تک وصول کی جاتی ہے اور یہ رقم بھی اسکول و کالج کی طرح صرف کتب و رسائل و جرائد کی خریداری پر صرف کی جاتی ہے۔کتب خانے کے باقی تمام اخراجات جامعات کے کل بجٹ سے پورے کیے جاتے ہیں۔مختلف شعبہ جات کے کتب خانوں میں اس ادارے کے کل بجٹ کا 5 فیصد کتب خانے کیلیے صرف کتابوں اور رسائل و اخبارات کے لیے مختص کیا جاتا ہے۔وقت و حالات اور ضروریات کے مطابق فی کس رقم میں اضافہ کیا جا سکتا ہے جس سے کتب خانے کی ضروریات کو احسن طریقے سے پورا کیا جا سکتا ہے۔

مالیات برائے کتب خانہ جات Library Budget and Finance Read More »

لائبریری سازو سامان برائے لائبریرین|| Library Material for Librarian

google.com, pub-2362002552074221, DIRECT, f08c47fec0942fa0

لائبریری سازو سامان
ایک معیاری لائبریری اس وقت وجو د میں آسکتی ہیں جب وہ تمام ضرور سازو سامان اور مناسب و دیدہ زیب فرنیچر سے آراستہ ہو جس طرح ایک مصور اپنی تخلیق کو تخلیقی صلاحیت اور مہارت کے ساتھ ساتھ چند ضروری سامان کی مدد سے پائے تکمیل کو پہنچتا ہے ایک آرکٹیکچر کو نقشہ تیار کرنے کے لیے ضروری ساز و سامان کی ضررورت ہوتی ہے ایک سرجن آلات جراہی کی مدد سے ہی مریض کا آپریشن کرتا ہے ایک بڑھئی بغیر اوزاروں کے فرنیچر نہیں بنا سکتا اسی طرح لائبریری کو اسی وقت مکلمل لائبریری بنایا جا سکتا ہے جب وہاں ضروری سازوسامان اور مناسب فرنیچر موجود ہو، نیز کسی بھی ادارے میں کسی بھی کتب خانے کیلیے ایک لائبریرین کے لیے چند ضروری اشیاء کی مدد سے ہی ایک کتاب کو اس قابل بناتا ہیکہ وہ اس لائبریری کی کتاب ظاہرہو اور اس قابل ہو سکے اس سے استفادہ کیا جا سکے۔
لائبریرین کے لیے ضروری سازو سامان

1-داخلہ رجسٹر
2-مستعیر کارڈ
3-درخواست فارم/کارڈ
4-کتابی کارڈ
5-کتابی جیب
6-داخلہ نمبر سلپ
7-تاریخ نامہ
8-پشتہ لیبل (سپائن لیبل)
9-مہریں تاریخ ظاہر کرنے کے لیے
10-لائبریری کی ملکیتی مہر
11-مستعیر رجسٹر
12-رسیدیں(برائے ممبرشپ فیس)
13مستعیر ٹکٹ
14۔کیٹلاگ کیبنٹ
15۔مستعیر کارڈ کیبنٹ
16-شیلف لسٹ
17۔درجہ بندی اسکیم کا سیٹ
18-سیئرز لسٹ آف سبجیکٹ ہیڈنگز اسکیم
19۔الماریاں
20-میزیں برائے مطالعہ
21-دفتر میزیں
22-اجرائی ڈیسک
23-کرسیاں برائے مطالعہ
24-دفتری کرسیاں
25۔دفتری الماریاں
26۔ فائل کیبنٹ
27۔ڈکشنری اسٹینڈ
28-اسٹینڈ برائے اخبارات
29-اسٹینڈ برائے رسائل و جرائد
30-کمپیوٹر
31- پرنٹر
32-اسٹینڈ برائے نقشہ جات
33-فوٹو اسٹیٹ مشین
34-فلم پروجیکٹر
35- اسٹیپلر
36-انک پیڈ اور پیڈ انک
37-ٹیلی ویژن
38-ریڈیو
39-وی سی آر
40-ڈی وی ڈی پلئیر
41- یو ایس بی، میموری کارڈ، سی ڈی، ڈی وی ڈی
42-کیمرہ
43- سکیورٹی اسٹرپ
44- آر ایف آئی ڈی
45-مائیکرو فون
46-آگ بجھانے والا آلہ
47-جلد سازی کا سامان
48-فائل کورز
49-کیڑے مار ادویات
50۔گلوب
51-فیومیگیشن چیمبر
52۔قالین
53۔بک سپورٹر
54-ٹرالی (بک ٹرک)
55-خاک دان
56-کارڈ کیٹلاگ
57-گم اسٹک
58- سکوائش ٹیپ
59- اے فور سائز سفید کاغذ
60-ویٹ سٹون
61- کتابی ٹیگ
62- الفابائی راہنما ئی کارڈ باکس
63۔ بارکوڈ اسٹیکر
64۔ کارڈ گائیڈ
65۔ روزانہ اجرائے کتب رجسٹڑ
66۔ اجرائے کتب رجسٹر
67۔ راہنمائے تاریخ کارڈ
68-ماہنامہ گائیڈ کارڈ
69- لیٹ کتب سلپ
70- کتب ریزور سلپ
71-ریڈر ٹکٹ
72۔ ممبرشپ رجسٹر
73۔ گیٹ رجسڑ
74۔ رسائل و جرائد ریکارڈ رجسٹر
75۔ پمفلٹ ہولڈر
76۔ اخبارات ریکارڈ رجسٹر
77۔ ریفرنس رجسٹر
78۔چارجنگ ٹرے
79۔ بک سٹیک
80۔ نئی کتب کی نمائش کیلیے سٹینڈ
81۔ ٹیوبلر بک سٹینڈ
82۔ ٹیبلر میگزین سٹینڈ
83۔سٹیپ سٹول
84۔ پراپرٹی کاونٹر

لائبریری سازو سامان برائے لائبریرین|| Library Material for Librarian Read More »

لائبریری مشاورتی کمیٹی || Library Committee

google.com, pub-2362002552074221, DIRECT, f08c47fec0942fa0

لائبریری مشاورتی کمیٹی

کسی بھی کتب خانے کی ترقی اور اس کی خدمات کو مزید بہتر بنانے میں لائبریری مشاورتی کمیٹی بہت معاون کردار ادا کرتی ہے یہ کمیٹی ہر قسم کے کتب خانہ میں تشکیل دی جاتی ہے،    تعلیمی کتب خانوں میں اس کمیٹی کا کردار سے اور بھی زیادہ اہمیت اور دور رس نتائج مرتب ہوتے ہیں۔ حکومت نے تعلیمی پالیسی میں کتب خانوں کی ایک لائبریری مشاورتی کمیٹی تشکیل دینے کی سفارش کی ہے تاکہ کتب خانہ کی خدمات کو ماہرین تعلیم اور اساتذہ کے قیمتی مشوروں سے بہتر اور مزید بہتر بنانے کے لیے کوشش کی جا سکے۔
جامعات کی سطح پر وائس چانسلر، کالجوں میں پرنسپل صاحبان اور اسکولوں میں ہیڈ ماسٹر صاحبان یہ کمیٹی بنانے کی مجاز اتھارٹی ہوتے ہیں۔کسی بھی کالج یا اسکول کے کتب خانہ میں لائبریری کمیٹی یا لائبریری مشاورتی کمیٹی اس طرح سے تشکیل دی جائے گی۔
کمیٹی چئیرمین:- پرنسپل یا ہیڈ ماسٹر
سیکریٹری:- لائبریرین
ممبران:- کالج میں ہر شعبہ مضامین کے ایک ایک سنئیراستاد یا سربراہان شعبہ شامل ہوتے ہیں۔
کمیٹی کے فرائض:
لائبریری مشاورتی کمیٹی کا بنیادی مقصد یہ ہوتا ہے کہ کمیٹی میں شامل اساتذہ و دیگر نمائندوں کے مشوروں سے لائبریری کو بہتر سے بہت بنایا جا سکے۔ لائبریری کمیٹی کی خدمات کا دائرہ وسیع وسیع تر کیا جائے اور لائبریری کو مثالی لائبریری بنانے کی بھرپور کوشش کی جائے کمیٹی کے دیگر فرائض درج ذیل ہیں۔
1۔ لائبریری کے سالانہ بجٹ کی منظوری اور اس کی مناسب اور مساویانہ تقسیم میں لائبریرین کی مدد کرنا
2۔ لائبریری کی خدمات اور ذرائع کو بہتر بنانے اور ترقی کیلیے تجاویز و مشورے دینا۔
3۔ لائبریری کے بہتر استعمال کے لیے قوانین مرتب کرنے میں معاونت فراہم کرنا۔
4۔مختلف مضامین کی کتب کے انتخاب میں لائبریرین کی معاونت کرنا۔
5۔ منتخبہ مواد کے حصول میں لائبریرین کی مدد کرنا۔
6۔کتب خانہ کیلیے مخیر حضرات سے عطیات و رقوم حاصل کرنا۔
7۔کتب خانہ کی فلاح و ترقی میں لائبریرین کی مدد کرنا۔
8۔لائبریری کی سالانہ رپورٹ مرتب کرنا۔
9۔ ہر موضوع کے متعلق کتب کی فراہمی کو یقینی بنانا۔
10۔فرنیچر و دیگر لائبریری ساز و سامان و آلات کی خریداری میں معاونت کرنا۔
لائبریری مشاورتی کمیٹی میں چئیرمیں کمیٹی کے فرائض:-
کسی بھی کتب خانے میں لائبریری کمیٹی کا چئیر مین عموما اس ادارے کا سربراہ ہوتا ہے۔ یوں سربراہ کمیٹی کے فرائض کچھ اس طرح سے ہونگے۔
1۔لائبریری کمیٹی کے تمام اجلاسوں کی صدارت کرنا۔
2۔کتب خانہ کی بہتری کے لیے جو کمیٹی سفارشات پیش کرے ان پر عمل در آمد کرانا۔
3۔ کمیٹی کے سیکریٹری کو اجلاس بلانے کے باریمیں ہدایات دینا۔
4۔ دوران اجلاس کسی معاملے یا اختلاف رائے کی صورت میں بطور چئیرمین کمیٹی کی حثیت سیاپنا فیصلہ دینا۔
5۔ کمیٹی کی طرف سے خریدی گئی تمام اشیاء کی نا صرف منظوری دینا بلکہ ان کی ادائیگی میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کرنا۔
لائبریری کمیٹی کے سیکریٹری کے فرائض:
کسی بھی کمیٹی میں چئیرمین کے بعد سب سے اہم عہدہ سیکریٹری کا ہوتا ہے یو ں اس کا کردار بھی دیگر ممبران کی نسبت زیادہ ہوتا ہے۔ایک سیکریٹری کمیٹی کے فرائض درج ذیل ہوتے ہیں۔ سیکریٹری چونکہ ایک لائبریرین بھی ہوتا ہے یوں اس کا کردار سب سے نمایاں ہوتا ہے۔
1۔ کمیٹی کا اجلاس چئیرمین کے مشورے کے بعد طلب کرنا۔
2۔چئیرمین کے مشورے سے اجلاس کا ایجنڈا تیار کرنا۔
3۔کمیٹی کے ہر اجلاس کی کاروائی کو نوٹ کرنا اور رپورٹ مرتب کر کے پیش کرنا۔
4۔اجلاس میں طے شدہ امور پر عمل درآمد کرانا۔
5۔تمام کتب خانے کے مواد کی خریداری کے فہرستیں مرتب کرنا۔
6۔ تمام چیزوں کی خریداری کیلییفائلیں مرتب کر کے اجازت طلب کرنا اور دستخط کروانا۔
7۔ کتب خانے کی بہتری کے لیے تجاویز فراہم کرنا

لائبریری مشاورتی کمیٹی || Library Committee Read More »

حوالہ جاتی کتب کی اقسام || Reference Books Types

google.com, pub-2362002552074221, DIRECT, f08c47fec0942fa0

حوالہ جاتی کتب
حوالہ جاتی کتب سے مراد ایسی کتب جن کا استعمال کتب خانے کے تک محدود ہویہ ایسی کتابیں ہوتی ہیں جو نصابی کتاب کی طرح مستقل یا مسلسل نہیں پڑھی جاتیں بلکہ ان کو ضرورت کے مطابق کسی خاص واقع یا حقیقت کو جاننے کیلیے دیکھا جاتا ہے۔
ایسی کتب جو حوالہ جاتی مواد میں کسی بھی طرح کی معلومات فراہم کریں خواہ وہ کسی بھی ہیت میں ہو یا طبع شدہ کتب و رسائل کی شکل میں ہو یا خوردبینی مواد اور سمعی و بصری مواد کی صورت میں ہو حوالہ جاتی مواد ہی کہلائے گا۔
لہذا ہم کہ سکتے ہیں کہ حوالہ جاتی کتب وہ کتابیں ہوتی ہیں جن کو کسی مخصوص لفظ، تاریخ، واعہ کی حقیقت جاننے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے مثال کے طور پر معلومات عامہ کی کتب یا لغت جسے صرف کسی لفظ کے معنی دیکھنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ٹیلی فون ڈائریکٹری میں صرف فون نمبر کو دیکھا جا سکتا ہے۔
اقسام
کتب خانوں میں حوالہ جاتی مواد کی چند چیدہ چیدہ کتب کی اقسام درج ذیل ہیں۔
1۔لغت:
اس میں کسی الفاظ کے معنی، مفہوم، ہجے، وغیرہ ہوتے ہیں اس میں الفاظ کو الفبائی ترتیب میں منظم کیا جاتا ہے، لغت کو حوالہ جاتی ماخذ میں بنیادی اہمیت حاصل ہوتی ہے۔
2۔انسائیکلو پیڈیا:
حوالہ جاتی کتب میں قاموس العلوم کو بھی بنیادی اہمیت حاصل ہے اس میں ہر موضوع پر مفصل معلومات مہیا ہوتی ہیں۔ریسرچر کے لیے یہ انتہائی اہم تصور ہوتا ہے اس میں کسی شہر، مشہور شخصیات، علاقوں، اشیاء، پرندوں، جانوروں وغیرہ کے متعلق معلومات ملتی ہیں۔
3۔کتابیات:
کتابیات کو کتابوں کی فہرست کہا جاتا ہے اس میں کسی ملک، علاقے، کسی ناشر وغیرہ کی تمام کتب کے متعلق معلومات میسر ہوتی ہیں۔
4۔کیٹلاگ:
حوالہ جاتی ماخذ میں کیٹلاگ کو بھی بڑی اہمیت حاصل ہوتی ہے، جب کسی کتاب یا کتب خانے کے متعلق معلومات درکار ہوں تو کیٹلاگ سے مدد لی جاتی ہے۔
5۔اشاریہ جات:
مضامین کی ایک ایسی فہرست جو مکمل کتابیاتی معلومات کے ساتھ ایک ضابطہ کے تحت مرتب کی جائے تو اسے اشاریہ کہتے ہیں۔اشاریہ ان سوالات کو حل کرنے میں مدد دیتا ہے جو کسی ماخذ کی نشاندہی کرتے ہوں، اشاریہ میں عموما صفحہ نمبر بھی درج ہوتا ہے۔
6۔سالنامے:
جدید معلومات پر مبنی ایسی کتاب جو ہر سال شائع ہو اس قسم کی کتب میں عموما سائنسی، اقتصادی، اور شماریاتی ادارے شائع کرتے ہیں جن میں ان کی سالانہ رپورٹ درج ہوتی ہے۔
7۔المانکس:
ان کو جنتریاں یا تقاویم بھی کہا جاتاہے جن میں ایک سال میں واقع ہونے والے تمام اہم تہواروں کی فہرست ہوتی ہیاس میں ستاروں کے علوم، کھیلوں کے اہم ایونٹ وغیرہ کے متعلق معلومات درج ہوتی ہیں۔
8۔ضمیمہ جات:
ضمیمہ جات سے مراد مختلف حوالہ جاتی کتب اپنے ضمیمہ جاری کرتے ہیں جیسے کے قاموس العلوم وغیرہ، ان جاری ہونے والے ضمیمہ کو بھی حوالہ جاتی مواد میں شامل کیا جاتا ہے۔
9۔ڈائریکٹریز:
اس سے مراد ایسی کتب ہیں جس میں افراد یا اداروں سے متعلق معلومات درج ہوتی ہیں۔ مثلا افراد کے نام، تعلیم، پیشہ، پتہ، اداروں کے متعلق مکمل تفصیل درج ہوتی ہیں۔
10۔کارٹو گرافک میڑیل:
اس سے مراد ایسی کتب ہیں جن میں جغرافیائی معلومات ہوتی ہیں۔ ان کو جغرافیائی ماخذ بھی کہتے ہیں۔
11۔اٹلس:
اٹلس سے مراد ایسی کتب جس میں مختلف نقشہ جات کو یکجا کر کے کتابی صورت میں شائع کیا جاتا ہے۔
12۔نقشہ جات:
نقشہ جات سے مراد ایسا علمی مواد جس میں کسی شہر، صوبے، ملک یا پوری کائنات کو نقشہ ہوتا ہے۔ یہ کتب کا اہم حوالہ جاتی مواد تصور ہوتا ہے۔ اسکی اہمیت موجودہ دور میں گوگل میپ سے لے سکتے ہیں۔
13۔نقشہ جات:
نقشہ جات سے مراد ایسا علمی مواد جس میں کسی شہر، صوبے، ملک یا پوری کائنات کو نقشہ ہوتا ہے۔ یہ کتب کا اہم حوالہ جاتی مواد تصور ہوتا ہے۔ اسکی اہمیت موجودہ دور میں گوگل میپ سے لے سکتے ہیں۔
14۔جغرافیائی لغت:
جغرافیائی لغت میں مقامات، علاقوں اور ممالک کیمتعلق معلومات درج ہوتی ہیں۔
15۔گلوب:
گلوب ایک گیند نما گول شکل کا ہوتا ہے جس میں پوری دنیا کے نقشے کو ظاہر کیا جاتا ہے یہ عمومی طور پر ہر ادارے میں موجود ہوتا ہے۔
16۔سفری گائیڈ بکس:
یہ ایسی کتب ہوتی ہیں جس میں کسی علاقے، ملک، شہر، کے متعلق معلومات درج ہوتی ہے اگر کسی نے کہیں سفر کرنا ہو تو اس کی مدد لی جاتی ہے۔
17۔سوانحی ماخذ:
مشہور، ناموں اور قابل ذکر شخصیات جن میں مفکرین، مصنفین، سائنسدان، سیاست دان، تاریخ دان، اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیت کی زندگی اور کارناموں پر مشتمل کتاب سوانحی ماخذ کہلاتی ہے۔
18۔سمعی و بصری مواد:
غیر کتابی مواد جس میں اخبارات، رسائل، ٹیپ ریکارڈر، ریڈیو، ٹیلی ویژن، فلمیں، سی ڈی، ڈی وی ڈی، یو ایس بی، میموری کارڈ، گوگل ڈرائیو، جن میں اہم لیکچر، تقاریرکو محفوظ رکھ کر حوالہ جاتی مواد میں شامل ہوتے ہیں۔
19۔دستی کتب:
دستی کتب سے مراد ایسی کتب جن میں کسی ایک موضوع کے متعلق اہم ٹرمز اور اصطلاحات ہوتی ہیں۔
20۔مینوئل:
کسی بھی اہم کتاب کے ساتھ اس کا ایک مینوئل بھی شائع ہوتا ہے جس میں ضروری ہدایات، اور استعمال کرنے کا طریقہ درج ہوتا۔
21۔ٹائم ٹیبل:
نظام الاوقات کی ایک شائع شدہ فہرست جو نقل و حمل یا دیگر تقریبات کے لیے اوقات فراہم کرتی ہے۔
22۔تھیسورس:
مترادفات اور بعض اوقات الفاظ کے متضاد الفاظ تلاش کرنے کے لیے ایک اہم حوالہ جاتی کتب کا کام کرتی ہے۔
23۔موضوعاتی کیٹلاگ:
ایک اشاریہ جو ابتدائی نوٹوں کے حوالہ کے ذریعے موسیقی کی ترکیبوں کی شناخت کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
24۔ریڈی ریکونر:
ایک چھپی ہوئی کتاب یا جدول جس میں پہلے سے کیلکولیشن کی گئی اقدار ہوں۔
25۔فقروں کی کتاب:
تیار شدہ فقروں کا مجموعہ، جو منظم طریقے سے ترتیب دیا جاتا ہے، عام طور پر ایک غیر ملکی زبان کے لیے ترجمہ کے ساتھ شائع ہوتی ہے جسے حوالہ جاتی کتب میں شمار کیا جاتا ہے۔
26۔فہرست:
آئٹمز کے سیٹ کی شائع شدہ گنتی والی فہرست
27۔گلوسری:
علم کے ایک مخصوص ڈومین میں اصطلاحات کی ایک ایسی فہرست جس کو حروف تہجی کی ساتھ ترتیب دیا گیا ہو۔
28۔گزٹئیر:
ایک جغرافیائی لغت یا ڈائریکٹری جو نقشے یا اٹلس تک منظم رسائی فراہم کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
29۔ڈائجسٹ:
کسی خاص موضوع پر معلومات کا خلاصہ
Concordance30۔
کسی کتاب یا کام کے باڈی میں استعمال ہونے والے پرنسپل الفاظ کی حروف تہجی کی فہرست
31۔کمپنڈیم:
علم کے جسم سے متعلق معلومات کا ایک جامع مجموعہ
Chronicle/Cronology32۔
واقعات کا ایک تاریخی اکاؤنٹ جو تاریخ کے مطابق ترتیب دیا گیا ہے۔
33۔اینالز:
مختصر تاریخی ریکارڈ جس میں واقعات کو تاریخ کے مطابق ترتیب دیا جاتا ہے۔

حوالہ جاتی کتب کی اقسام || Reference Books Types Read More »

error: Content is protected !!