Search Results for: Younas Ansari

لائبریری ادارہ معارف اسلامی،منصورہ، لاہور (محمد یونس انصاری)

لائبریری ادارہ معارف اسلامی،منصورہ، لاہور

Muhammad Younas Ansari,

[email protected]

تعارف

ادارہ معارف اسلامی ایک دینی، علمی اور تحقیقی ادارہ ہے جس کی داغ بیل مفکر اسلام مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی نے 1963 میں کراچی میں رکھی تھی۔ بعد ازاں فروری 1979ء میں ادارہ معارف اسلامی لاہور کا قیام عمل میں آیا اور جنوری 1980 سے یہاں علمی، تصنیفی و تحقیقی سرگرمیاں جاری ہیں۔

لائبریری کا آغاز: ادارے کے مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے لائبریری کا قیام عمل میں لایا گیا تاکہ ادارے کے محققین اپنی تصنیفی ضروریات کو پورا کرنے کے لیےلائبریری سے مستفید ہوں۔ دیگر محققین اور طلبہ و طالبات کی دلچسپی کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ان کو بھی لائبریری سے استفادے کی اجازت دے دی گئی۔ لائبریری ادارہ معارف اسلامی جماعت اسلامی پاکستان کے مختلف شعبہ جات کی علمی ضروریات پوری کرنے کے علاوہ سید مودودی انسٹی ٹیوٹ،جامعہ مرکزِ علوم اسلامیہ منصورہ،جامعۃ المحصنات منصورہ، علماء اکیڈمی منصورہ،لاہور اور دیگر مدارس کے طلبہ و اساتذہ کی علمی ضروریات کا بھی خیال رکھتی ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کی مختلف جامعات خصوصاً پنجاب یونیورسٹی، اصلاح انٹر نیشنل لاہور،یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی(UMT)، گفٹ یونیورسٹی گوجرانوالہ، گجرات یونیورسٹی، یونیورسٹی آف سنٹرل پنجاب لاہور، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی(GCU) لاہور،گورنمنٹ کالج یونیورسٹی(GCU) فیصل آباد کیمپس، منہاج یونیورسٹی، لاہور کالج یونیورسٹی برائے خواتین(LCWU)، گورنمنٹ گلبرگ کالج برائے خواتین، گورنمنٹ پوسٹ گریجوایٹ کالج برائے خواتین لاہور، دی یونیورسٹی آف لاہور،سرگودھا یونیورسٹی، الخیر یونیورسٹی آزاد کشمیر، ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ، پشاور یونیورسٹی،اسلامیہ کالج پشاور، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد،ایجوکیشن یونیورسٹی لاہور، لاہور لیڈز یونیورسٹی، و دیگر اعلیٰ تعلیمی اداروں کے طلبہ و طالبات اپنے مقالہ جات، اسائنمنٹس اورآرٹیکل وغیرہ تیار کرنے کے لیے اس لائبریری سے استفادہ کرتے ہیں۔ صحافی حضرات اور پروفیسر صاحبان بھی لائبریری سے استفادے کے لیے تشریف لاتے ہیں۔لائبریری کا عملہ حتی الوسع ان کو (کتب، رسائل و جرائد اور انٹر نیٹ سے)متعلقہ مواد کی فراہمی یقینی بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ اور بوقت ضرورت معلومات کی غرض سے پروفیسرز، علما حضرات بھی تشریف لاتے رہتے ہیں۔

ریفرنس لا ئبریری:تحقیقی،تصنیفی ا وریفرنس لائبریری ہونے کی وجہ سے کوئی کتاب جاری نہیں کی جاتی۔ البتہ ہر قاری لائبریری کے اوقاتِ کار کے دوران اس سے مستفید ہو سکتا ہے۔اور متعلقہ مواد کی فوٹو کاپی کروا سکتا ہے، تصویریں لے سکتا ہے۔قارئین کی علمی و تحقیقی ضرورت پوری کرنے کے لیے اخبارات و رسائل بھی منگوائے جاتے ہیں۔اخبارات میں نوائے وقت،جنگ،ڈان،خبریں،نئی بات اورجسارت جبکہ قومی و بین الاقوامی اہمیت کے حامل رسائل بھی لائبریری میں آتے ہیں، ان کی جلد بندی کر کے انھیں محفوظ کر لیا جاتا ہے۔ ادارہ معارف اسلامی منصورہ کی لائبریری جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی لائبریری ہے۔اس میں قابلِ قدر کتب(اردو،عربی،انگریزی،فارسی وغیرہ) کا ذخیرہ ایک تاریخی،دینی و ثقافتی ورثے کی حیثیت سے محفوظ ہے۔لائبریری میں ملک وزیر غازی ایڈووکیٹ مرحوم (ملتان)کی ذاتی لائبریری(ایک ہزار انگریزی کتب) کا ایک حصہ’’گوشہ ملک وزیر غازی‘‘ کے نام سے محفوظ کیا گیا ہے۔

 لائبریری کی خصوصیات: ہماری لائبریری میں 28,000 کے قریب مختلف موضوعات پر کتب، جن میں اسلام، سائنس،ادب، تاریخ، کمپیوٹر، فلسفہ، نفسیات، معاشیات،اقبالیات، پاکستانیات، لغات/انسائیکلوپیڈیاوغیرہ موجود ہیں۔ مختلف علمی و تحقیقی رسائل و جرائد، بالخصوص فکرو نظر،تکبیر،فرائیڈے اسپیشل، ترجمان القرآن، ایشیا،میثاق،افکارِ معلم،ہمقدم،المصباح، محدث،اشراق،البلاغ،بینات، قومی زبان، الحق، فقہ اسلامی، الشریعہ، تجزیات، تحصیل، معارف اسلامی، جہاتِ اسلام،حکمتِ بالغہ،ہلال،علوم القرآن، تحقیقاتِ اسلامی، معارف، دعوۃ،خواتین میگزین، بتول، عفت، پکار ملت،شاہراہ تعلیم،الایام،اردو،قومی،سیارہ ڈائجسٹ، بیداری،حکمتِ قرآن وغیر ہ اس لائبریری کی زینت ہیں۔e.books کا سیکشن بھی مہیا کیا جاتا ہے۔ لائبریری کو کمپیوٹرائزڈ بھی کیا جا رہا ہے۔ نصف سے زائد لائبریری کمپیوٹرائز ہو چکی ہے۔

بجٹ: لائبریری کا سالانہ بجٹ تقریباً ایک لاکھ روپے ہے۔ جس سے قارئین کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے کتب و رسائل کی فراہمی یقینی بنائی جاتی ہے۔

یہاں ملکی و غیر ملکی طلبہ و طالبات، ادبی و سیاسی شخصیات اور اساتذہ کے علاوہ مختلف کالجوں اور یونی ورسٹیوں کے وفود بھی آتے ہیں۔محققین حضرات کو اس سے مستفیض ہونے کی ہر ممکن سہولت دی گئی ہے۔خواتین کے لیے علیحدہ باپردہ اہتمام موجود ہے۔ یوں یہ لائبریری کسی بھی پبلک ریسرچ لائبریری سے بہتر انداز میں تحقیقی و علمی میدان میں خدمات سرانجام دے رہی ہے۔

            اوقات کار:اس کے اوقات کار صبح 08:30سے شام30:6بجے تک ہیں۔بروز جمعۃ المبارک 12:30 سے30:3بجے سہ پہرتک وقفہ ہوتا ہے۔ ہفتہ وار تعطیل اتوار کو ہوتی ہے۔

ائر پورٹ: لاہورنیشنل ہائی وے/موٹروے: ٹھوکر نیاز بیگ، ملتان روڈ/جی ٹی روڈ:بتی چوک،بابو صابو بند روڈ۔ملتان روڈ

ڈاک خانہ: منصورہ،ملتان روڈ54790

*ایم اے لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنس، اردو،بی ا یڈ

لائبریری ادارہ معارف اسلامی،منصورہ، لاہور (محمد یونس انصاری) Read More »

سکول میں لائبریری کی ضرورت و اہمیت (محمد یونس انصاری)

Muhammad Younas Ansari

سکول میں لائبریری کی ضرورت و اہمیت

لائبریرین ادارہ معارف اسلامی

 منصورہ لاہور

[email protected]

اسلام نے حصولِ تعلیم پر بہت زور دیا ہے۔ نبی آخر الزمانؐ پر جو پہلی وحی نازل ہوئی، اس میں پہلا لفظ’’ اقرا‘‘(پڑھ) تھا، یعنی علم حاصل کرو۔ اسلام نے علم حاصل کرنا ہر مسلمان مردو عورت پر فرض قرار دیا ہے۔

تعلیم انسان میں شعور پیدا کرتی ہے۔اور یہ شعور اس وقت پیدا ہوتا ہے جب کتب بینی کو اپنایا جائے۔ کتاب کو اہمیت دی جائے، مطالعے کو فروغ دیا جائے اور یہ اسی صورت ممکن جب تعلیم کو عام کیا جائے، کتب خانوں کو فروغ دیا جائے۔ اگر ماضی کا مشاہدہ کیا جائے تو مسلمانوں نے اپنے علوم کی بنیاد پر ہی دنیا پر حکمرانی کی ہے۔ مسلم دانشوروں کے اس قیمتی علمی سرمائے سے دنیا میں جو جو مستفید ہو تا گیا ،ترقی اس کا مقدر بنتی گئی۔ یورپ نے مسلمانوں کے علمی سرمائے اور کتب سے بے پناہ فائدہ سمیٹا اور آج وہ ترقی کی دوڑ میںہم سے کہیں آگے نکل گیا ہے۔ اور یہ سب کچھ کتب سے محبت اورمطالعے کی بنا پر ہی ہوا ہے۔

تعلیم کا عام ہونا ہی ہماری ترقی کا پہلا پیش خیمہ ہے۔ اگر معاشرے کا کارآمد شہری بننا چاہتے ہیں تو وقت ضائع کرنے والے مشاغل کو ترک کر کے کتب بینی کو مشغلہ بنانا چا ہیے اور اس کے لیے ضروری ہے سکول سطح پر کتب خانوں کا قیام عمل میں لایا جائے۔ کتب بینی اور مطالعے کا شوق اگر سکول سطح سے اجاگر کیا جائے، تو اس کے خاطر خواہ نتائج بر آمد ہوں گے۔ ترقی کے لیے علم بہت ضروری ہے اور ہمارے طالب علم ہی مستقبل کے معمار ہیں۔

آج ٹیکنالوجی نے ہر کام آسان بنا دیا ہے۔گلوبل ویلج کا خواب دیکھنے والوں نے دنیا کو بس ایک نقشے میں سمو دیا ہے۔جدید ترقی کا ذکر اگر تکنیکی الفاظ میں کیا جائے تو آپ کے ہاتھ میں ابھی جو شے ہے ،بذاتِ خود وہ ایک دنیا ہے اور آپ کے ہاتھ میں موجود اس شے(موبائل) میں او رکچھ نہیں تو ایک ای بک(e.book) ضرور ہے جس سے کسی بھی کتاب کو تلاش کرنا انتہائی آسان ہے ہم چند سیکنڈ میں کتاب نکال کر پڑھ سکتے ہیں مگر جو اہمیت کتاب کی ہے اور جو لطف کتاب کے مطالعے میں ہے،وہ اس بک میں نہیں ہے۔

علم کے لیے جہاں اسکول،کتاب اور استاد کا ہونا ضروری ہے وہاں لائبریری کا ہونا بھی بہت اہمیت کا حامل ہے۔ہم اپنے موبائل یا ٹیبلٹ میں بیک وقت سیکڑوں کتابیں محفوظ رکھ سکتے ہیں، مگر اس سب کے باوجود لائبریری کی اہمیت اپنی جگہ مسلمہ ہے۔ اس کی اہمیت اور افادیت آج بھی اپنی اسی حالت میں مو جود ہے بلکہ اس میں جدت بھی آ رہی ہے۔ترقی یافتہ ممالک میںجدید ٹیکنالوجی تک رسائی اور استعمال ہم سے کہیں زیادہ مگر ان کے ہاںبھی پبلک کتب خانے رات گئے تک کھلے رہتے ہیں۔ جہا ں تل دھرنے کو جگہ نہیں ہوتی۔

’’ اگر ہمارے کتب خانے رات دیر تک کھلے رہیں گے تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں شکست نہیں سکتی۔‘‘ یہ خوبصورت جملہ مشہور برطانوی وزیر اعظم ونسٹن چرچل نے کہا تھا۔ ونسٹن چرچل نے یہ جملہ تب ادا کیا جب ان کی افواج دوسری جنگ عظیم کے دوران ہٹلر (جرمنی)سے بر سرِپیکار تھیں۔

سکول لائبریری کا ایک سب سے بڑا اور اہم فائدہ یہ بھی ہے کہ طالب علم ہر کتاب خرید کر نہیں پڑھ سکتا، اگر سکول میں لائبریری موجود ہو گی تو وہاں سے بہ آسانی کتاب جاری کروا کر گھر لے جا سکتا ہے یا وہیں بیٹھ کر مطالعہ کر سکتا ہے۔سکول کی سطح پرطالب علم کی نشونما ہو رہی ہوتی ہے یہیں پرطلبہ اپنے دیگر دوستوں سے ملتے ہیں، معلومات کا تبادلہ خیال کرتے ہیں۔ کیے گئے مطالعے اور کتب سے متعلق اپنی اپنی آرا پیش کرتے ہیں۔ تجزیے وغیرہ سے ان کی معلومات میں اضافہ ہوتا ہے جس سے ان کی جھجک دور ہوتی ہے۔ بولنے کا انداز پروان چڑھتا ہے۔ لائبریری صرف کتب بینی کے لیے ایک ماحول ہی مہیا نہیں کر رہی ہوتی، بلکہ یہ معاشرے میں ایک اہم کردار طلبہ کی شکل میں تخلیق کر رہی ہوتی ہے۔ جیسے ہر شے کو پھلنے پھولنے اور بڑھنے کے لیے ایک اچھے ماحول کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح کتب بینی کے کلچر کو فروغ دینے کے لیے سکول کتب خانوں کا قیام ناگزیر ہے۔

سکول سربراہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایک اچھی لائبریری قائم کرے۔جس میں

٭۔ بچوں کی ذہنی سطح کے مطابق کتب رکھی جائیں۔

٭          ۔آرام دہ فرنیچر کا اہتما م ہو۔

٭۔ بچوں کی رہنمائی کے لیے ایک تجربہ کار ناظم کتب خانہ کا تقرر کیا جائے۔

٭۔کلاس روم میں کتاب اور کتب خانے کی اہمیت کو وقتاً فوقتاً اجاگر کیا جائے۔

٭          ۔مطالعہ کیسے فائدہ مند ہو سکتا ہے، طریقہ کار بتایا جائے۔

٭          ۔ لائبریری میں نئی کتب کا اضافہ ممکن بنایا جائے۔

٭۔مختلف موضوعات پر مقابلہ جاتی اور تقاریر کے پروگرام رکھے جائیں۔

٭          ۔کلاس انچارج کی ذمہ داری لگائی جائے کہ وہ طلبہ کو کچھ وقت کے لیے لائبریری میں لائیں۔ اس سے بچوں کی کتب کے ساتھ ذہنی اور قلبی وابستگی مضبوط ہو گی۔

٭۔بچوں میں کتب تحائف دینے کی روایت پروان چڑھائی جائے۔

٭۔اساتذہ وقتاً فوقتاً جائزہ لیں کہ طلبہ کتابوں کا کس حد تک مطالعہ کرتے ہیں۔

٭۔ طلبہ کی کارکردگی رپورٹ میں،مختلف مضامین میں ان کے حاصل کردہ نمبروں کے ساتھ یہ بھی درج کیا جائے کہ طالب علم نے دورانِ سال کتنی کتب،لائبریری سے جاری کرائی اور پڑھی ہیں۔

سکول میں لائبریری کی ضرورت و اہمیت (محمد یونس انصاری) Read More »

Writters

Writers pave the way for revolution in any society. The words that come out of the tip of a writer’s pen determine the direction of society. Authors at Voice of Libraries are known for their eloquence. You can find a list of these Voice of Libraries authors here.

Writer of VOL

Writers are the capital of any nation and the flagship of a country. Here is the list of all the respected writers of Voice of Libraries.

VOL Writers

Writters Read More »

کتاب اور کتب خانے (آغوش کالج لائبریری مری) از محمد یونس انصاری

Ayub Ansari

 محمد یونس انصاری

[email protected]

کتاب اور کتب خانے

تعارف۔لائبریری آغوش کالج مری

      کتاب کی اہمیت ہماری زندگی میں  بہت زیادہ ہے ۔ یہ کتاب ہی تو ہے جو ہمیں برے بھلے میں تفریق کرنا سکھاتی ہےاسی نے ہمیں شعور بخشا ،علوم سے آگہی اور غورو فکر کی ترغیب دی ۔ کتاب کے مطالعہ سے  ہی انسان میں شعور بیدار ہوتا ہے ، علم و آگہی ملتی ہے بلکہ یہ کہنا  زیادہ مناسب ہو گا  کہ دل و دماغ کو سکون اور طمانیت کا خوشگوار احساس بھی ہو تا ہے ۔تسکین قلب حاصل ہوتی ہے ۔مطالعے کےعادی لوگ جب تک مطالعہ نہ کر لیں ان کو چین نہیں بنتا۔کتاب پڑھنے سے سرور حاصل ہو تا ہے۔کتابوں کے مطالعہ سے ہمیں ٹھوس دلائل دینے اور بات کرنے کا سلیقہ آتا ہے ۔ 

آج کے دور میں جو بھی ترقی ہوئی ہے یا ہو رہی ہے وہ  مرقوم علم اور کتابوں کی بنیاد پر ہی ہو رہی ہے۔ کتب بینی انسان کی معلومات میں اضافہ کا موجب بنتی ہے۔یہ الگ بات ہے کہ  جدید دور میں مطالعے کے لیےنئے نئے ذرائع  متعارف کروائے جا رہے ہیں ۔کتاب کی جگہ نئی ٹیکنالوجی نے لے لی ہے ۔ اب ہاتھ میں  جدید ٹیکنالوجی ہے جس کی وجہ سے کتاب  اور کتب بینی سے دوری اختیار ہوتی نظر آ رہی ہےمگر یہ کہنا بے جا نہیں کہ کتابوں کی دائمی اہمیت و افادیت اپنی جگہ قائم و دائم ہے۔کتاب وہ سہارا ہے جو اس وقت بھی ساتھ رہتی ہے جب سب ساتھ چھوڑ جاتے ہیں ۔ کتاب ہماری تنہائی کی ساتھی ہے ۔ جب رنج و الم کے گہرے بادل ہماری زندگی کو تاریک کر دیتے ہیں تو یہ روشنی کی کرن بن کر ہماری ڈھارس بندھاتی ہے۔

کتب خانہ یعنی لائبریری تعلیمی اداروں میں بنیادی اہمیت رکھتی ہے یہ درس و تدریس کے عمل میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے جس میں طلبا کی ذہنی، سماجی اور اخلاقی پرورش شامل ہے۔کتب خانہ تدریسی عمل میں اساتذہ کے پڑھنے اور پڑھانے کی استعداد، شخصیت میں نکھار اور اس کی اعتماد اسازی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔کتب خانہ انسانی زندگی اور خصوصاً طلبا و طالبات کی علمی اور عملی زندگی میں بنیادی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔کتب خانہ نئے نقطہ نظر متعارف کرانے میں مدد گار ثابت ہوتا پے جو تحقیقی و اختراعی معاشرے کے لیے مرکزی حیثیت رکھتا ہےاور آنے والی نسلوں کے لیے ذریعہ تخلیق اور جمع کردہ مستند علمی مواد کو محفوظ کو  بنانے کے لیےممد و معاون ثابت ہوتے ہیں۔

لائبریری طلبہ کے مابین   تعلیمی رجحانات کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہے،جہاں بچے بیٹھ کر کتابیں ، رسالے اور اخبارات پر سکون ماحول میں پڑھتے ہیں۔اب جب کہ دنیا ایک گلوبل ویلج کی شکل اختیار کر چکی ہے اس دور میں بھی کتب خانوں کاکوئی متبادل نہیں ہے۔کتب خانہ طلبا کی فکری سوچ اور سمجھ کو پروان چڑھانے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ایک اچھے اور منّظم کتب خانے کے بغیر کسی بھی تعلیمی ادارے کا وجود ایسے ہی ہے جیسے بغیر روح کے جسم۔مطالعے ،تحقیق اور تحقیقی کارنامے کتب خانوں کی ہی مرحون منت ہیں اس لیے اسکولوں میں کتب خانوں کا وجود وقت کی اہم ضرورت اور ملک و قوم کی ترقی کا ضامن ہے۔

تعلیم اور کتب خانے ایک دوسرے کیلئے لازم وملزوم کی حیثیت رکھتے ہیں کوئی تعلیمی درسگاہ ایک منظم کتب خانے کی ضرورت سے بے نیاز نہیں ہوسکتی ۔ تعلیمی اداروں میں نصابی ضروریات محض نصابی کتابوں سے پوری نہیں ہو سکتیں لہذا علمی وتحقیقی ضروریات پوری کرنے کیلئے اضافی کتب کا ہونا ضروری ہے۔ان کی اہمیت اس لئے بھی بڑھ جاتی ہے کہ یہ صحیح معنوں میں علم کے حصول کا ذریعہ ہیں لہذا یہ بات  وثوق سےکہی جا سکتی ہے کہ جو راستہ تعلیمی ادارے سے نکلتا ہے وہ کتب خانےمیں آکر ختم ہو جاتاہے۔

سوشل میڈیا کی بدولت زمانہ ایک نئی کروٹ لے رہا ہے ،دنیا  گلوبل ویلج کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ترجیحات بدل رہی ہیں ، نت نئی سائنسی ایجادات سامنے آ رہی ہیں اور تمام تر شعبہ ہائے زندگی میں سائنس نے انقلاب برپا کر  دیا ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور جدید ذرائع  ابلاغ کی مرہون منت ایک طرف تو یہ نوید سنائی جا رہی  ہےکہ مطالعہ کا رجحان کم ہو گیا ہے لیکن دوسری طرف کتابی دنیا میں  ای پیپر ، پی ڈی ایف  اور ڈیجیٹل کتب نے حیرت انگیز انقلاب برپا کر دیا ہے۔اس انقلاب نے تمام مکاتبِ فکر کے لوگوں کے لیے بہت سی آسانیاں بھی پیدا کر دی ہیں ۔تازہ ترین رجحانات، تخلیقات اور تحقیقات تک رسائی حاصل کرنا کسی بھی علمی ،ادبی اور تحقیقی فرد کے لیے ضروری ہوتا ہے ۔ ایسے افراد کی ضرورت کو پورا کرنے اور ان کے ذوق کی آبیاری کے لیے ای لائبریریاں ایک بہترین فورم ہیں۔

تعلیمی میدان میں قومی و بین الاقوامی سطح پر نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ  دکھانےمیں آغوش کالج مری سر فہرست ہے ۔آغوش کالج یتیم بچوں کا کیڈٹ ساز  اقامتی ادارہ ہے جو کہ مئی 2019 سے نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں   کے حوالے سے بہتریں کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔پاکستان بھر سے کلاس ششم  میں داخلےکے لیے بچوں کا امتحان لیا جاتا ہے جس میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے بچوں کا انتخاب کیا جاتاہے۔

بچوں میں  مطالعہ کے رجحان کو فروغ دینے کے لیے مختلف سر گرمیوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔لائبریری میں باقاعدہ کلاسز  منعقد ہوتی ہیں جس میں بچوں کو مطالعہ کرنے کا طریقہ،  اہمیت ،ڈائری کیسے لکھی جائے ، نوٹس کیسے لیے جائیں اور اخذ کردہ معلومات، مطالعے کو کیسے دیر پا محفوظ رکھا جائےوغیرہ سے متعلق رہنمائی دی جاتی ہے جس کی بدولت بچوں میں لائبریری  اور کتب استعمال کرنے کے حوالے سے شعور و آگہی پیدا ہو رہی ہے۔ مختلف مقابلہ جات کی تیاری کے لیےبھی لائبریری ہر ممکن کردار ادا کر رہی  ہے۔ہر سال کالج میں کتاب میلے کا انعقاد کیا جاتا ہے جس سے طلبہ بھر پو ر استفادہ کرتے ہیں ۔کتب خریدکر  اپنے دوستوں، ہم جماعتوں کو تحفۃً پیش کرتے ہیں۔واضح رہے کہ لائبریری میں ایک ہزار سے زائدمتنوع  کتب کا  ذخیرہ موجود ہے۔ بچے ہر موضوع  سے متعلق کتب کا مطالعہ کرتے ہیں،  خاص کر قرآن پاک، تفاسیر،سیرت النبیؐ، تاریخ ،سائنس ، ادب، سیرت صحابہ اورتحریک پیدا کرنے والی کتب سر فہرست ہیں۔حالات حاضرہ سے باخبر رہنے کے لیے مختلف رسائل و جرائد اور انگریزی اردواخبارات کی فراہمی بھی یقینی بنائی جاتی ہے۔لائبریری میں مختلف موضوعات پر اہل علم حضرات کے لیکچرز کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔بچوں میں تخلیقی سرگرمیوں کو پروان چڑھانے کے لیے مختلف کلب بنائے  گئےہیں جن میں رائٹرز کلب،سپیکرز کلب، سائنس کلب سر فہرست ہیں۔بوقت ضرورت نصابی و غیر نصابی سر گرمیوں پر مشتمل سمعی و بصری ویڈیوز بھی دکھائی جاتی ہیں۔

 سافٹ ویئر استعمال کیا جا رہاہے۔ LIMS  جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیےلائبریری کوکمپیوٹرائزڈ کرنے کا عمل بھی جاری ہے۔اس مقصدلیے 

 ای لائبریری کا قیام بھی وقت کی اہم ضرورت ہے ای لائبریری کے قیام سے  PDFمیں دستیاب کتاب کےمطالعہ  کی سہولت بھی طلبا    حاصل کر پائیں گے ۔طلبا کے لیےلیپ ٹاپ بھی  فراہم کیے جائیں گے  جن سے لائبریری کا OPAC استعمال کرتے ہوئے کتاب کو تلاش کر سکیں گے ۔  لائبریری کو مختلف لائبریریوں سے لنک کیا جا ئے گاجس سے طلبا و اساتذہ کے لیے دیگر کتب خانوں  کے  موادسے استفادہ  بھی ممکن ہو سکے گا۔ Union Catalogue کا عمل بھی  ممکن ہے۔

 

محمد یونس انصاری

لائبریرین آغوش کالج مری

 اسلام آباد۔مری ایکسپریس وے

کتاب اور کتب خانے (آغوش کالج لائبریری مری) از محمد یونس انصاری Read More »

Articles

A piece of writing included with others in a newspaper, magazine, or other print or online publication. An article is a word used to define whether a noun, a person, place, object or idea, is specific or unspecific.
How to Write in VOL: VOL accepts articles on any topic. Published pieces typically run from 400 to 700 words, but drafts of longer length within the bounds of reason will be considered if a valid reason is provided for exceeding the specified

limit. Longer articles without any valid reason might be ignored. For those writers whose articles have been previously published at VOL, we require a link to a previously published article, or a link to their author’s profile at VOL. Those writers who have never been published at VOL, should provide the following information: 1. The article. Preferably within the body of the email, otherwise as an MS Word file. 2. Photo of the writer. 3. email Address General submissions must be original. We do re-publish articles that have been previously published in the newspapers, magazines, journals or books provided the author has the re-publishing right. Submissions with all required information should be sent to [email protected]

Voice of Libraries (VOL)
Ch. Bakht Yar Zafar

VOL allows the writing community to post their articles directly instead of sending them to us anywhere. In case of live broadcasting of the article, the time of both the writer and the reader will be saved. Therefore, we request you all to kindly send your articles related to library science or post them on the website.

Writer of VOL

VOL allows the writing community to post their articles directly instead of sending them to us anywhere. In case of live broadcasting of the article, the time of both the writer and the reader will be saved. Therefore, we request you all to kindly send your articles related to library science or post them on the website.

Articles Read More »

error: Content is protected !!