artical

ایل سی کی سے کیا مراد ہے ؟ پاکستانی کتب خانوں کی ترقی میں اس کا کیا کردار ہے

ایل سی کی سے کیا مراد ہے ؟

تعارف کولمبو پلان :

ایل سی کی سے کیا مراد ہے ، پاکستان میں ایل سی کی کی کیا اہمیت ہے ، ایل سی کی کی رپورٹ کس نے اور کب پیش کی ، کولمبو پلان کیا ہے ، ایل سی کی اور کولمبو پلان کا آپس میں ربط کیا ہے ، پاکستان کی تعلیمی اور معاشی ترقی میں کولمبو پلان کی اہمیت کیا ہے، پاکستان کے کتب خانوں کی ترقی و ترویج میں ایل سی کی کی رپورٹ نے کس قدر اثرات مرتب کیے ، یہ وہ سوالات ہیں جن کا جاننا ایک لائبریری سائنس کے طالب علم  کے لیے انتہائی ضروری ہے ۔ایل سی کی یا اس کی پیش کردہ رپورٹ کے متعلق جاننے سے قبل یہ جاننا ضروری ہے کہ ایل سی کی اور کولمبو پلان کیا ہے۔

کولمبو پلان کا قیام 

کولمبو پلان بنیادی طور پر ایک معاشی اور معاشرتی فلاحی پورگرام ہے اور یہ کولمبو پلان ایشیاء کی ترقی پذیر ملکوں کی مدد کے لیے ترتیب دیا گیا تھا ۔ یہ ایشیاء کی تاریخ کی سب سے پرانی علاقائی انٹر گورنمنٹل تنظیم ہے جو 1950 میں وجود میں آئی جس کا بنیادی مقصد ایشیائی ممالک کے معاشی اور معاشرتی ترقی کے پروگراموں میں مدد فراہم کرنا تھا ۔ کولمبو پلان سی لون کے مقام کولبمو میں اسی کی بنیاد رکھی گئی اور اسکا باقاعدہ افتتاح  1 جولائی 1951 میں آسٹریلیا ، کینڈا ،بھارت، پاکستان، سری لنکا، یو کے اور نیوزی لینڈ کے اشتراک سے وجود میں آیااب اس میں دیگر کئی ممالک مزید شامل ہو گئے ہیں، جن کی تعداد اب 28 تک پہنچ چکی ہے جن میں نان کامن ویلتھ تنثظیم ،آسیان اور سارک بھی شامل ہیں۔ 

کولمبو پلان  بھارت کے سفارت کار کے ایم پاٹیکر نے برطانوی اور آسٹریلیا کے سفیروں کو کثیر جہتی فنڈ ز کے قیام کی تجویز دی تھی اور اسی تجویز کی روشنی میں 1950 میں برطانوی وزیر خارجہ ارنسٹ ہیون نے سلیون ، کولمبو کے مقام پر دولت مشترکہ کے تمام وزرائے خارجہ کی کانفرنس منعقد ہوئی  کی نمائندگی کی تھی۔ اور اس اجلاس میں اس پلان کی منظوری چھ سال کے لیے دی گئی تھی ، بعد میں اس پلان کو کئی مرتبہ مزید آگے بڑھایا گیا۔  

L.C KEY
1903-1982

پاکستان کے ابتدائی مسائل

کولمبو پلان کے متعلق اتنا ہی بتانا مقصود تھا کیونکہ ایل سے کی ہمارا بنیادی موضوع ہے اور ایل سی کی اسی کولمبو پلان کے تحت ہی پاکستان آیا تھا ۔ پاکستان 1947 میں معرض وجود میں آیا تو اسے ابتدائی کئی مسائل ورثے میں ملے جن میں ایک اہم مسلئہ یہ بھی کہ ہندو لائبریرین بھارت کی جانب ہجرت کر گئے اور جانے سے قبل بہت سے کتب خانوں کا سامان اور کتب بھی ساتھ لے گئے جو نا لے جاسکے تو بقیہ کو تباہ کر گئے یوں پاکستان میں لائبریریوں کو نہ صرف نقصان پنہچا بلکہ لائبریری کا قحط بھی پیدا ہو گیا اور پاکستان کو تعلیمی میدان میں ترقی کرنے کے لیے از سر نو کتب خانوں کی بحالی کا چیلنج تھا ۔ چونکہ 1950 میں ایشئائی ملکوں کے لیے کولمبو پلان وجود میں آ چکا تھا اور اس کے ابتدائی ممبر ممالک میں پاکستان بھی شامل تھا تو حکومت پاکستان کی درخواست پر کولمبو پلان کے پلیٹ فارم سے ایک وفد پاکستان بھیجا گیا جس کا بنیادی مقصد کتب خانوں کے قیام اور ان کی ترقی کے لیے ایک جامع پلان حکومت پاکستان کو مرتب کر کے دینا تھا ۔

مسٹر ایل سی کی 

مسٹر ایل سی  1903 میں پیدا ہوئے ، اور شعبہ کتب خانہ کو جوائن کیا اور اپنے دور میں وہ کئی اہم عہدوں پر فائز رہے ۔  جب ان کی وفات ہوئی تو وہ دو عہدوں پر کام کر رہے تھے ۔مسٹر کی دونوں اداروں کی ترقی سے وابستہ تھے۔لیونل کورٹنی سینٹ ایوبن کی، ایم بی ای، بی اے، ایل اے اے، اور  ڈپٹی لائبریرین آف دی کامندولت پارلیمانی لائبریری 1947 سے 967، حال ہی میں ایک طویل عرصے کے بعد کیسل ہل میں انتقال کر گئے۔ان کے پسماندگان میں ان کی اہلیہ الزبتھ ہیں، اس کے بچوں اور تین پوتے پوتیوں ہیں۔مسٹر کی، اپنے شعبہ کے  اندر بہت سے دوستوں کو جانتے ہیں۔ وہ لائبریری کا پیشہ اور باہر کورنے کے طور پر، ان چھوٹے لیکن پرجوش اور پیشہ ور لائبریرین میں سے ایک تھے جو 1937 میں آسٹریلین انسٹی ٹیوٹ آف لائبریرین بنانے کے لیے اکٹھے ہوئےکے پیشرو تھے،  آسٹریلیا کی لائبریری ایسوسی ایشن (1949 میں۔ وہ 1940/41 میں انسٹی ٹیوٹ کے جنرل سکریٹری کے طور پر بہت سرگرم تھے۔ جو اس کی تیسری سالانہ کانفرنس تھی۔ کینبرا میں، اور بعد میں صدر کے طور پر وہ کینبرا برانچ میں اپنی خدمات سر انجام دیتے رہے۔

مسٹر کی طویل، متنوع اور ممتاز ہیں۔لائبریرین شپ میں کیریئر صرف صحیح طریقے سے ایمانداری سے سر انجام دیا جائے تو عزت رتبہ مقام سب ملتا ہے ہو سکتا ہے۔ مسٹر کی جب دولت مشترکہ کی پارلیمانی لائبریری کو ماڈل بنارہے تھے اور اس کے ساتھ لائبریری آف کانگریس میں ، سینیٹرز اور ممبران کی معلوماتی ضروریات کو پورا کرنے ک
ے اپنے بنیادی کام کے علاوہ،کے لیے اور قومی لائبریری کی خدمات کو ترقی دینے کی ذمہ داری بھی لے لی تھی۔ مسٹر کی نے ایک اہم شراکت کی ان قومی خدمات کے لئے، اگرچہ وہبلکہ پارلیمنٹ میں ان کی براہ راست خدمات کے لئے سب سے بہتر یاد کیا جائے گا جہاں ان کا کیریئر تھا (1925 میں اور 1967 میں ختم ہوا۔ ان کی
خدمت لندن میں نیشنل لائبریری کے ساتھ شروع ہوئی 1944 سے 1948 تک اس کا پہلا نمائندہ ہے۔
انہوں نے امریکہ کی طرز پر پہلی آسٹریلین انفورمیشن لائبریری بھی قائم کی۔انہوں نے آسٹریلیا سے متعلق ریکارڈز کی مائیکرو فلمنگ کی نگرانی کی۔نیشنل لائبریری اور پبلک کے درمیان 1945 کے معاہدے کے تحت پیسفک نیو ساؤتھ ویلز کی لائبریری۔

جب یونیسکو کا قیام عمل میں لایا جا رہا تھا پیرس میں آسٹریلوی وفد کے رکن تھے اور بعد میں آسٹریلیا میں لائبریریوں کے لیے یونیسکو کمیٹی کے رکن بنے۔1948 جب مسٹر کی نیشنل لائبریری کے ڈپٹی لائبریرین تھے تو ان کے شاندار تجربہ کی روشنی میں ایشیائی ممالک کے ثقافتی امداد کے فعال پروگرام میں نامزد کیا گیا ۔ ہندوستان، انڈونیشیا اور فلپائن کے لائبریرین کے لیے 1952 کا آسٹریا کا سیمینار اسی کا حصہ تھا۔ یہ مسٹر کی کے مشورے سے 1954/5 میں عمل کیا گیا۔ برما، بھارت، نیپال ، ہندوستان، اور پاکستان کی گورنمنٹ اور لائبریری حکام سے مسٹر کی سب سے ملے.

مسٹر ایل سی کی 1954/55 میں کولمبو پلان کے تحت  چھ رکنی وفد کی سربراہی کرتے ہوئے پاکستان تشریف لائے اور پاکستان کے لیے اپنے قیام کے دوران شب روز محنت سے کتب خانوں کے قیام اور ان کی ترقی کے لیے حکومت پاکستان کو ایک جامع رپورٹ1956 میں پیش کی تھی ۔ اس رپورٹ میں نئے کتب خانوں کے قیام کا ایک خوبصور ت جامع پلان تھا  جن میں مسٹر ایل سی کی  کے مطابق پورے پاکستان مٰں 36 کتب خانے فل فور بنائے جائیں جن میں ایک قومی لائبریری ہو اور دو صوبائی سطح پر لائبریریاں بنائی جائیں ۔ اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا اور تجویز پیش کی گئی کہ پاکستان میں موجود 20 کالجز میں اور ایک خصوصی لائبریری فوری طور پر تیار کی جائے ۔ یہ 1956 میں اس وقت پاکستان کے لیے ایک شاندار رپورٹ تھی اور ایک جامع پلان تھا اگر اس پر اس وقت عمل ہوتا تو پاکستان تعلیمی میدان میں آج دنیا کا مقابلہ کر رہا ہوتا مگر اس پلان کو سرد خانے میں ردی کی ٹوکری میں ڈال کر موت مر دیا گیا۔ بعد میں اسی رپورٹ کی روشنی میں 1959 میں حکومت کو خیال آیا تو ایک نیا پلان ترتیب دیا گیا جس کے مطابق  ہر صوبے میں صوبائی سطح پر ایک لائبریری ، ڈویژن ، ضلع، تحصیل اور سب تحصیل سطح پر کتب خانوں کی تجویز دی گئی مگر اس پر کس حد تک عمل ہوا ا س سے آپ سب واقف ہیں ۔

1961 میں مسٹر کی مکمل وقت پر واپس آئےپارلیمنٹ کی خدمت جو ان کی پہلی محبت تھی۔اپنی لائبریرین شپ کیڈٹشپ میں گریجوائیشن میلبورن یونیورسٹی سے مکمل کی۔اورمسٹر کی قانون سازی حوالہ جاتی خدمات کے بانی تصور کیے جاتے ہیں۔انہوں نے یہ کام اس وقت کیا جب پارلمیانی لائبریری سروس صرف کتابیں پڑھنے تک محدود  یہ تھی۔1966 میں انہوں نے اسٹیبلشمنٹ لیجسلیٹوریسرچ سروس میں حصہ لیا انکی کی بہترین خدمات میں سے آسٹریلیا میں یہ ان کی نمایاں اور منفرد سروس تھی جس کے وہ بانی تھے۔1967 میں ان کی ریٹائرمنٹ  کے موقع پر ان کا ایم بی ای کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ مسٹر ایل سی کیا آسٹریلیا کی لائبریرین شپ کی تاریخ میں سب سے نمایاں ہیں۔ ان کی وفات سڈنی میں بروز جمعہ 26 نومبر 1982 کو ہوئی۔

 

۔

 

ایل سی کی سے کیا مراد ہے ؟ پاکستانی کتب خانوں کی ترقی میں اس کا کیا کردار ہے Read More »

کتاب اور کتب خانے (آغوش کالج لائبریری مری) از محمد یونس انصاری

Ayub Ansari

 محمد یونس انصاری

[email protected]

کتاب اور کتب خانے

تعارف۔لائبریری آغوش کالج مری

      کتاب کی اہمیت ہماری زندگی میں  بہت زیادہ ہے ۔ یہ کتاب ہی تو ہے جو ہمیں برے بھلے میں تفریق کرنا سکھاتی ہےاسی نے ہمیں شعور بخشا ،علوم سے آگہی اور غورو فکر کی ترغیب دی ۔ کتاب کے مطالعہ سے  ہی انسان میں شعور بیدار ہوتا ہے ، علم و آگہی ملتی ہے بلکہ یہ کہنا  زیادہ مناسب ہو گا  کہ دل و دماغ کو سکون اور طمانیت کا خوشگوار احساس بھی ہو تا ہے ۔تسکین قلب حاصل ہوتی ہے ۔مطالعے کےعادی لوگ جب تک مطالعہ نہ کر لیں ان کو چین نہیں بنتا۔کتاب پڑھنے سے سرور حاصل ہو تا ہے۔کتابوں کے مطالعہ سے ہمیں ٹھوس دلائل دینے اور بات کرنے کا سلیقہ آتا ہے ۔ 

آج کے دور میں جو بھی ترقی ہوئی ہے یا ہو رہی ہے وہ  مرقوم علم اور کتابوں کی بنیاد پر ہی ہو رہی ہے۔ کتب بینی انسان کی معلومات میں اضافہ کا موجب بنتی ہے۔یہ الگ بات ہے کہ  جدید دور میں مطالعے کے لیےنئے نئے ذرائع  متعارف کروائے جا رہے ہیں ۔کتاب کی جگہ نئی ٹیکنالوجی نے لے لی ہے ۔ اب ہاتھ میں  جدید ٹیکنالوجی ہے جس کی وجہ سے کتاب  اور کتب بینی سے دوری اختیار ہوتی نظر آ رہی ہےمگر یہ کہنا بے جا نہیں کہ کتابوں کی دائمی اہمیت و افادیت اپنی جگہ قائم و دائم ہے۔کتاب وہ سہارا ہے جو اس وقت بھی ساتھ رہتی ہے جب سب ساتھ چھوڑ جاتے ہیں ۔ کتاب ہماری تنہائی کی ساتھی ہے ۔ جب رنج و الم کے گہرے بادل ہماری زندگی کو تاریک کر دیتے ہیں تو یہ روشنی کی کرن بن کر ہماری ڈھارس بندھاتی ہے۔

کتب خانہ یعنی لائبریری تعلیمی اداروں میں بنیادی اہمیت رکھتی ہے یہ درس و تدریس کے عمل میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے جس میں طلبا کی ذہنی، سماجی اور اخلاقی پرورش شامل ہے۔کتب خانہ تدریسی عمل میں اساتذہ کے پڑھنے اور پڑھانے کی استعداد، شخصیت میں نکھار اور اس کی اعتماد اسازی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔کتب خانہ انسانی زندگی اور خصوصاً طلبا و طالبات کی علمی اور عملی زندگی میں بنیادی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔کتب خانہ نئے نقطہ نظر متعارف کرانے میں مدد گار ثابت ہوتا پے جو تحقیقی و اختراعی معاشرے کے لیے مرکزی حیثیت رکھتا ہےاور آنے والی نسلوں کے لیے ذریعہ تخلیق اور جمع کردہ مستند علمی مواد کو محفوظ کو  بنانے کے لیےممد و معاون ثابت ہوتے ہیں۔

لائبریری طلبہ کے مابین   تعلیمی رجحانات کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہے،جہاں بچے بیٹھ کر کتابیں ، رسالے اور اخبارات پر سکون ماحول میں پڑھتے ہیں۔اب جب کہ دنیا ایک گلوبل ویلج کی شکل اختیار کر چکی ہے اس دور میں بھی کتب خانوں کاکوئی متبادل نہیں ہے۔کتب خانہ طلبا کی فکری سوچ اور سمجھ کو پروان چڑھانے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ایک اچھے اور منّظم کتب خانے کے بغیر کسی بھی تعلیمی ادارے کا وجود ایسے ہی ہے جیسے بغیر روح کے جسم۔مطالعے ،تحقیق اور تحقیقی کارنامے کتب خانوں کی ہی مرحون منت ہیں اس لیے اسکولوں میں کتب خانوں کا وجود وقت کی اہم ضرورت اور ملک و قوم کی ترقی کا ضامن ہے۔

تعلیم اور کتب خانے ایک دوسرے کیلئے لازم وملزوم کی حیثیت رکھتے ہیں کوئی تعلیمی درسگاہ ایک منظم کتب خانے کی ضرورت سے بے نیاز نہیں ہوسکتی ۔ تعلیمی اداروں میں نصابی ضروریات محض نصابی کتابوں سے پوری نہیں ہو سکتیں لہذا علمی وتحقیقی ضروریات پوری کرنے کیلئے اضافی کتب کا ہونا ضروری ہے۔ان کی اہمیت اس لئے بھی بڑھ جاتی ہے کہ یہ صحیح معنوں میں علم کے حصول کا ذریعہ ہیں لہذا یہ بات  وثوق سےکہی جا سکتی ہے کہ جو راستہ تعلیمی ادارے سے نکلتا ہے وہ کتب خانےمیں آکر ختم ہو جاتاہے۔

سوشل میڈیا کی بدولت زمانہ ایک نئی کروٹ لے رہا ہے ،دنیا  گلوبل ویلج کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ترجیحات بدل رہی ہیں ، نت نئی سائنسی ایجادات سامنے آ رہی ہیں اور تمام تر شعبہ ہائے زندگی میں سائنس نے انقلاب برپا کر  دیا ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور جدید ذرائع  ابلاغ کی مرہون منت ایک طرف تو یہ نوید سنائی جا رہی  ہےکہ مطالعہ کا رجحان کم ہو گیا ہے لیکن دوسری طرف کتابی دنیا میں  ای پیپر ، پی ڈی ایف  اور ڈیجیٹل کتب نے حیرت انگیز انقلاب برپا کر دیا ہے۔اس انقلاب نے تمام مکاتبِ فکر کے لوگوں کے لیے بہت سی آسانیاں بھی پیدا کر دی ہیں ۔تازہ ترین رجحانات، تخلیقات اور تحقیقات تک رسائی حاصل کرنا کسی بھی علمی ،ادبی اور تحقیقی فرد کے لیے ضروری ہوتا ہے ۔ ایسے افراد کی ضرورت کو پورا کرنے اور ان کے ذوق کی آبیاری کے لیے ای لائبریریاں ایک بہترین فورم ہیں۔

تعلیمی میدان میں قومی و بین الاقوامی سطح پر نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ  دکھانےمیں آغوش کالج مری سر فہرست ہے ۔آغوش کالج یتیم بچوں کا کیڈٹ ساز  اقامتی ادارہ ہے جو کہ مئی 2019 سے نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں   کے حوالے سے بہتریں کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔پاکستان بھر سے کلاس ششم  میں داخلےکے لیے بچوں کا امتحان لیا جاتا ہے جس میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے بچوں کا انتخاب کیا جاتاہے۔

بچوں میں  مطالعہ کے رجحان کو فروغ دینے کے لیے مختلف سر گرمیوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔لائبریری میں باقاعدہ کلاسز  منعقد ہوتی ہیں جس میں بچوں کو مطالعہ کرنے کا طریقہ،  اہمیت ،ڈائری کیسے لکھی جائے ، نوٹس کیسے لیے جائیں اور اخذ کردہ معلومات، مطالعے کو کیسے دیر پا محفوظ رکھا جائےوغیرہ سے متعلق رہنمائی دی جاتی ہے جس کی بدولت بچوں میں لائبریری  اور کتب استعمال کرنے کے حوالے سے شعور و آگہی پیدا ہو رہی ہے۔ مختلف مقابلہ جات کی تیاری کے لیےبھی لائبریری ہر ممکن کردار ادا کر رہی  ہے۔ہر سال کالج میں کتاب میلے کا انعقاد کیا جاتا ہے جس سے طلبہ بھر پو ر استفادہ کرتے ہیں ۔کتب خریدکر  اپنے دوستوں، ہم جماعتوں کو تحفۃً پیش کرتے ہیں۔واضح رہے کہ لائبریری میں ایک ہزار سے زائدمتنوع  کتب کا  ذخیرہ موجود ہے۔ بچے ہر موضوع  سے متعلق کتب کا مطالعہ کرتے ہیں،  خاص کر قرآن پاک، تفاسیر،سیرت النبیؐ، تاریخ ،سائنس ، ادب، سیرت صحابہ اورتحریک پیدا کرنے والی کتب سر فہرست ہیں۔حالات حاضرہ سے باخبر رہنے کے لیے مختلف رسائل و جرائد اور انگریزی اردواخبارات کی فراہمی بھی یقینی بنائی جاتی ہے۔لائبریری میں مختلف موضوعات پر اہل علم حضرات کے لیکچرز کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔بچوں میں تخلیقی سرگرمیوں کو پروان چڑھانے کے لیے مختلف کلب بنائے  گئےہیں جن میں رائٹرز کلب،سپیکرز کلب، سائنس کلب سر فہرست ہیں۔بوقت ضرورت نصابی و غیر نصابی سر گرمیوں پر مشتمل سمعی و بصری ویڈیوز بھی دکھائی جاتی ہیں۔

 سافٹ ویئر استعمال کیا جا رہاہے۔ LIMS  جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیےلائبریری کوکمپیوٹرائزڈ کرنے کا عمل بھی جاری ہے۔اس مقصدلیے 

 ای لائبریری کا قیام بھی وقت کی اہم ضرورت ہے ای لائبریری کے قیام سے  PDFمیں دستیاب کتاب کےمطالعہ  کی سہولت بھی طلبا    حاصل کر پائیں گے ۔طلبا کے لیےلیپ ٹاپ بھی  فراہم کیے جائیں گے  جن سے لائبریری کا OPAC استعمال کرتے ہوئے کتاب کو تلاش کر سکیں گے ۔  لائبریری کو مختلف لائبریریوں سے لنک کیا جا ئے گاجس سے طلبا و اساتذہ کے لیے دیگر کتب خانوں  کے  موادسے استفادہ  بھی ممکن ہو سکے گا۔ Union Catalogue کا عمل بھی  ممکن ہے۔

 

محمد یونس انصاری

لائبریرین آغوش کالج مری

 اسلام آباد۔مری ایکسپریس وے

کتاب اور کتب خانے (آغوش کالج لائبریری مری) از محمد یونس انصاری Read More »

Which group of people wrote on clay table?مٹی کی میز پر کس گروہ نے لکھا؟

One group of people who wrote on clay tablets were the ancient Sumerians, who lived in what is now modern-day Iraq. The Sumerians invented a system of writing called cuneiform, which involved pressing a reed stylus into clay tablets to create symbols and marks. They used these clay tablets to record a wide variety of information, including laws, business transactions, and literature.

The ancient Babylonians, who also lived in Mesopotamia, also used clay tablets to record information. They used a similar writing system called cuneiform and recorded many of the same types of information as the Sumerians, including laws, business transactions, and literature.

Other ancient civilizations that used clay tablets to record information include the Assyrians, the Persians, and the Elamites. These tablets were often baked in kilns to harden them, making them more durable and able to last for thousands of years. Many ancient clay tablets have been preserved and are now housed in museums around the world, providing a valuable source of information about the history and culture of these ancient civilizations.

Which group of people wrote on clay table?مٹی کی میز پر کس گروہ نے لکھا؟ Read More »

Define lithography?لیتھوگرافی کی تعریف کریں؟

Lithography is a printing process in which a flat stone or metal plate is used to transfer an image onto a printing surface. It is a widely used printing technique that allows for the production of high-quality printed materials, such as books, newspapers, and packaging materials.

In lithography, an image is drawn or transferred onto a flat plate using a chemical process. The plate is then washed with water, which is absorbed by the blank areas of the plate but not by the image areas. An oil-based ink is applied to the plate, and it adheres only to the image areas. The plate is then pressed onto a printing surface, such as paper, transferring the image onto the printing surface.

Lithography is a versatile printing process that can be used to produce a wide variety of materials, including books, brochures, posters, and packaging materials. It is a high-quality printing process that is capable of producing accurate and sharp images and text.

Define lithography?لیتھوگرافی کی تعریف کریں؟ Read More »

What does Codex means?کوڈیکس کا کیا مطلب ہے؟

A codex is an ancient book, made from parchment or vellum and bound in the form of a modern book, as opposed to a scroll. The term is usually used to refer to manuscripts from the ancient Roman world, although it can also be used more broadly to refer to any ancient book.

The word “codex” is derived from the Latin word “caudex”, which means “tree trunk”. This is because the early codices were often made from wooden tablets covered with wax, which were then bound together to form a book. Later, codices were made from parchment or vellum, which is a fine-quality of paper made from animal skins.

Codices were used in the ancient world to record a wide variety of information, including literature, legal texts, and religious texts. They were an important technological advancement, as they allowed for the preservation of written records in a durable format. Today, the term “codex” is still used to refer to ancient manuscripts, as well as to modern books in general.

What does Codex means?کوڈیکس کا کیا مطلب ہے؟ Read More »

What year was the printing press invented?پرنٹنگ پریس کس سال ایجاد ہوا؟

The printing press was invented in 1440 by Johannes Gutenberg, a German blacksmith and inventor. It was a major technological advancement that greatly increased the speed and spread of information and helped to spur the spread of knowledge and ideas during the Renaissance. Prior to the invention of the printing press, books had to be copied by hand, which was a slow and labor-intensive process. The printing press made it possible to produce many copies of a book quickly and inexpensively, which made information more widely available and helped to foster the spread of ideas.

What year was the printing press invented?پرنٹنگ پریس کس سال ایجاد ہوا؟ Read More »

What was the use of parchment in ancient times?قدیم زمانے میں پارچمنٹ کا استعمال کیا تھا؟

Parchment is a writing material made from animal skin, and it has been used for centuries as a medium for writing, printing, and art. In ancient times, parchment was used for a variety of purposes, including:

  1. Writing: Parchment was often used as a writing surface for documents, books, and other written materials. It was more durable than papyrus and could be reused, making it a popular choice for important documents that needed to last a long time.
  2. Printing: Parchment was used as a printing surface in the production of books and other printed materials.
  3. Art: Parchment was also used as a support for drawings and paintings, particularly in the medieval period.
  4. Maps: Parchment was often used to make maps and other types of technical drawings, due to its strength and durability.
  5. Musical scores: Parchment was sometimes used to write down musical scores and other types of music notation.

Parchment was widely used throughout the ancient world and continued to be used for many centuries, until it was eventually replaced by paper in the modern era

What was the use of parchment in ancient times?قدیم زمانے میں پارچمنٹ کا استعمال کیا تھا؟ Read More »

Difference b/w a general & a rare book?عام اور نایاب کتاب میں فرق؟

A general book is one that is widely available and often found in libraries, bookstores, and online. A rare book, on the other hand, is a book that is not widely available and is difficult to find. There are many factors that can contribute to a book being considered rare, such as its age, rarity, condition, and demand among collectors. Rare books can be very valuable and are often collected for their historical or cultural significance.

Difference b/w a general & a rare book?عام اور نایاب کتاب میں فرق؟ Read More »

Zoteroزوٹیرو

Zotero is a free, open-source research tool that helps users collect, organize, and cite research materials. It is available as a standalone application and as a browser extension, and it can be used to manage a variety of research materials, including documents, articles, and web pages.

With Zotero, users can create a personal library of research materials and organize them into collections. Zotero also includes tools for annotating and highlighting documents, and it can automatically generate citations in a variety of styles.

Zotero is widely used by researchers, students, and professionals in a variety of fields, and it is particularly popular in the humanities and social sciences. It is designed to be easy to use and is available for Windows, Mac, and Linux.

Zotero was developed by the Center for History and New Media at George Mason University and was first released in 2006. It has since become one of the most popular research tools for academics and students, with millions of users around the world.

Zotero is available in two main versions: a standalone application and a browser extension. The standalone version of Zotero is a desktop application that can be installed on a computer and used to manage research materials locally. The browser extension version of Zotero integrates with web browsers and allows users to save and organize research materials from the web.

In terms of types of research materials that can be managed with Zotero, the tool is designed to handle a wide range of formats, including documents, articles, web pages, images, and audio and video files. Users can organize their research materials into collections and use Zotero’s annotation and citation tools to help manage their research projects.

Overall, Zotero is a versatile research tool that is widely used by researchers, students, and professionals to collect, organize, and cite research materials.

Zoteroزوٹیرو Read More »

Yearbook

A yearbook is a type of publication that is produced annually, typically by a school or organization. It is a collection of photographs and information about the people, events, and activities of the past year.

Yearbooks are often produced by student committees and are distributed to members of the school or organization. They typically include photographs of students, faculty, and staff, as well as information about sports teams, clubs, and other activities. Yearbooks may also include essays, poems, and other written content that reflects on the past year.

Yearbooks are a way for people to preserve memories and document the events of the past year. They are often treasured as keepsakes and can be a valuable source of information about the history of a school or organization.

The history of yearbooks dates back to the late 1800s, when the first modern yearbook was produced by a school in Connecticut. Since then, yearbooks have become a common feature of schools and other organizations around the world.

There are many different types of yearbooks, depending on the purpose and audience. Some common types of yearbooks include:

  • School yearbooks: School yearbooks are produced by schools at all levels, from elementary schools to universities. They typically include photographs and information about students, faculty, and staff, as well as information about sports teams, clubs, and other school activities.
  • Military yearbooks: Military yearbooks are produced by military academies and other military organizations. They may include information about the history and traditions of the organization, as well as photographs and profiles of cadets, officers, and other members.
  • Company yearbooks: Some companies produce yearbooks as a way to document the history and culture of the organization. These yearbooks may include photographs and profiles of employees, as well as information about the company’s products, services, and achievements.
  • Community yearbooks: Some communities produce yearbooks as a way to document the events and activities of the past year. These yearbooks may include photographs and information about local organizations, events, and landmarks.

Overall, the specific content and format of a yearbook will depend on the purpose and audience of the publication.

Yearbook Read More »

error: Content is protected !!